21 اکتوبر، 2024، 5:25 PM

نیتن یاہو بند گلی میں/ تل ابیب کی جنگی اسٹریٹجی کی ناکامی ہوگئی، صیہونی تجزیہ کار

نیتن یاہو بند گلی میں/ تل ابیب کی جنگی اسٹریٹجی کی ناکامی ہوگئی، صیہونی تجزیہ کار

جیسے جیسے بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے، نیتن یاہو نہ صرف جنگ بندی کے لیے تیار نہیں ہیں، بلکہ امریکہ کو بھی اس دلدل میں گھسیٹ کر جنگ کو طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ صہیونی اخبار "ہارٹز" کے تجزیہ کار اور رپورٹر نے نیتن یاہو کے جنگی جنون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے:  وہ نہ صرف یہ کہ جنگ ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں بلکہ ایران کے خلاف اس کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔

روزنامہ ہاریٹز کے تجزیہ کار اور تفتیشی رپورٹر  رافیو ڈرکر نے کہا: "اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو یحییٰ السنوار کے قتل (شہادت) کے بعد بھی جنگ ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں بلکہ وہ تیزی سے اپنے اگلے ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں، جو کہ ایران ہے، تاکہ وہ جنگ کو طول دے سکے اور امریکہ کو اس تنازع میں گھسیٹنے کی اپنی دیرینہ خواہش حاصل کر سکے۔

ڈرکر نے اس تناظر میں کہا کہ "نیتن یاہو اور ان کے حامی جان بوجھ کر ذرائع اور اہداف میں فرق نہیں کرتے"، نیتن یاہو نے اسرائیل کے ردعمل کو درست ثابت کرنے کے لیے اپنی قاتلانہ کوشش کو ایران سے جوڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے "جنگ کو بند گلی میں پہنچا دیا ہے ڈرکر نے نشاندہی کی کہ "ماضی میں اسرائیل کی طرف سے حماس کے رہنماؤں کے قتل کا الٹا اثر ہوا ہے، کیونکہ ہر دفعہ حماس اور حزب اللہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوگئی ہیں اور انہیں ایک بے مثال طاقت حاصل ہو گئی ہے۔

ڈرکر نے نتیجہ اخذ کیا کہ لبنان اور غزہ میں اسرائیل کی موجودگی جاری رکھنے سے صرف مزید جانی نقصان ہو گا اور اس سے شمالی اسرائیل میں کوئی امن نہیں آئے گا، کیونکہ حزب اللہ دوبارہ اپنی طاقت حاصل کر رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس صورتحال سے نکلنا ناممکن نظر آتا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ جنگ جاری رہنے کے بہت سے منظرنامے ہیں، لیکن جنگ کے خاتمے کا امکان بہت کم ہے!

اس سلسلے میں برطانوی اخبار "گارڈین" نے صیہونی حکومت میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ السنور کا قتل (شہادت) واقعی حماس کی شکست کا باعث بنے گا؟

اخبار نے مزید کہا کہ "اسرائیل نے السنوار کے قتل پر خوشی کا اظہار کیا ہے، لیکن یہ صرف عارضی خوشی ہے، کیونکہ بہت سے اسرائیلی (صہیونی) اس بارے میں شکوک و شبہات کے شکار ہیں۔

دی گارڈین نے واضح کیا کہ "ماہرین نے طویل عرصے سے مزاحمتی تحریکوں کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی تاثیر پر بحث کی ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ حکمت عملی الٹا اسرائیل کے گلے پڑے گی۔

صہیونی میڈیا نے بھی اس سے قبل یہ اطلاع دی تھی کہ "مزاحمتی محور کی یہ تنظیمیں رہنماوں کے قتل سے مزید ابھرتی ہیں، کیونکہ یہ ٹھوس نظریات پر استوار ہیں۔"

News ID 1927584

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha